ریت قابض تھی بہت خاموش لگتی تھی ندی
ریت قابض تھی بہت خاموش لگتی تھی ندی
پار کرتے وقت یہ جانا کہ گہری تھی ندی
جس جگہ اب ہے گھنی آبادیوں کا سلسلہ
کل اسی قصبے کے بیچوں بیچ بہتی تھی ندی
ایک ہیبت ناک منظر دل کو دہلاتا ہوا
راستہ اپنا اچانک پھر سے بدلی تھی ندی
اس کے اندر کی خموشی میں غضب کا راز تھا
اپنے اک مخصوص لے میں گنگناتی تھی ندی
مل کے لہروں سے بھی سنگم کو ترستی ہی رہی
اس سفر میں ایسا لگتا ہے اکیلی تھی ندی
دیکھ قدموں کی تھکن وہ روکتی اپنا بہاؤ
اور میرے اک اشارے پر ہی چلتی تھی ندی
یہ بھرم تھا سو رہی ہے وہ بھنور آغوش میں
ڈوبنے کی آ گئی نوبت کہ جاگی تھی ندی
اب بڑی ہو کر سمندر کی طرح لگنے لگی
چند برسوں پہلے دیکھا تھا تو چھوٹی تھی ندی
پل شکستہ تھا مگر سیاح تو بے خوف تھے
گرمیوں کے دن تھے چاروں سمت سوکھی تھی ندی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.