Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریت قابض تھی بہت خاموش لگتی تھی ندی

راشد انور راشد

ریت قابض تھی بہت خاموش لگتی تھی ندی

راشد انور راشد

MORE BYراشد انور راشد

    ریت قابض تھی بہت خاموش لگتی تھی ندی

    پار کرتے وقت یہ جانا کہ گہری تھی ندی

    جس جگہ اب ہے گھنی آبادیوں کا سلسلہ

    کل اسی قصبے کے بیچوں بیچ بہتی تھی ندی

    ایک ہیبت ناک منظر دل کو دہلاتا ہوا

    راستہ اپنا اچانک پھر سے بدلی تھی ندی

    اس کے اندر کی خموشی میں غضب کا راز تھا

    اپنے اک مخصوص لے میں گنگناتی تھی ندی

    مل کے لہروں سے بھی سنگم کو ترستی ہی رہی

    اس سفر میں ایسا لگتا ہے اکیلی تھی ندی

    دیکھ قدموں کی تھکن وہ روکتی اپنا بہاؤ

    اور میرے اک اشارے پر ہی چلتی تھی ندی

    یہ بھرم تھا سو رہی ہے وہ بھنور آغوش میں

    ڈوبنے کی آ گئی نوبت کہ جاگی تھی ندی

    اب بڑی ہو کر سمندر کی طرح لگنے لگی

    چند برسوں پہلے دیکھا تھا تو چھوٹی تھی ندی

    پل شکستہ تھا مگر سیاح تو بے خوف تھے

    گرمیوں کے دن تھے چاروں سمت سوکھی تھی ندی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے