ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہو گئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں
ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہو گئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں
لوٹ کے گھر نہ آئے سدھائے ہوئے جب پرندے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں
میں نے بیوی کو چھڑکا تو خود میرا خوں متحد ہو کے میرے مقابل ہوا
اپنی ماں کی طرف ایک دم ہو گئے میرے بچے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں
جو تلاش صف دشمناں کی مہم میں مرے ساتھ پھرتے رہے شام تک
شب کو دیکھے جو میں نے وہی گھات میں چند چہرے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں
پربتوں گھاٹیوں کا سفر دائرہ تھا کہ اک واہمہ تھا یہ کھلتا نہیں
جس جگہ ہم ملے تھے اسی موڑ پر آ کے بچھڑے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں
دوپہر کا عمل منجمد ساعتیں آسماں پاؤں میں تھا زمیں سر پہ تھی
اب کے پہلے سے انورؔ ذرا مختلف خواب دیکھے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.