Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہو گئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں

انور جمال

ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہو گئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں

انور جمال

MORE BYانور جمال

    ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہو گئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں

    لوٹ کے گھر نہ آئے سدھائے ہوئے جب پرندے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں

    میں نے بیوی کو چھڑکا تو خود میرا خوں متحد ہو کے میرے مقابل ہوا

    اپنی ماں کی طرف ایک دم ہو گئے میرے بچے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں

    جو تلاش صف دشمناں کی مہم میں مرے ساتھ پھرتے رہے شام تک

    شب کو دیکھے جو میں نے وہی گھات میں چند چہرے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں

    پربتوں گھاٹیوں کا سفر دائرہ تھا کہ اک واہمہ تھا یہ کھلتا نہیں

    جس جگہ ہم ملے تھے اسی موڑ پر آ کے بچھڑے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں

    دوپہر کا عمل منجمد ساعتیں آسماں پاؤں میں تھا زمیں سر پہ تھی

    اب کے پہلے سے انورؔ ذرا مختلف خواب دیکھے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے