ریزہ ریزہ سا بھلا مجھ میں بکھرتا کیا ہے
ریزہ ریزہ سا بھلا مجھ میں بکھرتا کیا ہے
اب ترا غم بھی نہیں ہے تو یہ قصہ کیا ہے
کیوں سجا لیتا ہے پلکوں پہ یہ اشکوں کے چراغ
اے ہوا کچھ تو بتا پھول سے رشتہ کیا ہے
اس نے مانگا ہے دعاؤں میں خدا سے مجھ کو
اور میں چپ ہوں بھلا اس نے بھی مانگا کیا ہے
شعر گوئی سے کہیں مسئلے حل ہوتے ہیں
جانتے ہم بھی ہیں ان باتوں میں رکھا کیا ہے
وقت جسموں کو کمانوں میں بدل دیتا ہے
کوئی سمجھا دو اسے خود کو سمجھتا کیا ہے
خود سمجھ جاؤ گے ہاتھوں کی لکیریں فاروقؔ
اس کی آنکھوں میں پڑھو غور سے لکھا کیا ہے
- کتاب : Udas Lamhon Ke Mausam (Poetry) (Pg. 82)
- Author : Farooq Bakhshi
- مطبع : Modern Publishing House (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.