ردائے وقت میں بس ماہ و سال بنتے ہوئے
ردائے وقت میں بس ماہ و سال بنتے ہوئے
اک عمر کاٹ دی تیرا خیال بنتے ہوئے
یہ رنگ اس کا پسندیدہ رنگ تھا ماہی
میں آج رونے لگا ایک شال بنتے ہوئے
اسی زمین کو ترتیب سے بنانا ہے
ندی کے دھاگوں سے شہروں کی کھال بنتے ہوئے
مجھے تڑپتی اڑانوں کی یاد آتی ہے
تمہیں بھی یاد کچھ آتا ہے جال بنتے ہوئے
ذرا سا عزم تھا پوشاک خود بناؤں گا
گزر گئے ہیں مگر کتنے سال بنتے ہوئے
وہ کوکھ بھی نہ بچی وحشیوں کے ہاتھوں سے
سفید اون ہوا لال لال بنتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.