رہائی پا نہ سکا سر پھری ہواؤں سے میں
رہائی پا نہ سکا سر پھری ہواؤں سے میں
تمام عمر الجھتا رہا صداؤں سے میں
لگے گا وقت ذرا آنکھ کھولنے میں مجھے
نکل کے آیا ہوں تاریک تر گپھاؤں سے میں
ہے میری پیٹھ پہ اک ہاتھ حوصلہ دیتا
سوال ہی نہیں گھبراؤں ابتلاؤں سے میں
سکون وقت کے صحرا کو پار کر کے ملا
رہائی پا گیا لمحوں کی دھوپ چھاؤں سے میں
کسی کے ہاتھ سہارا جو بن گئے ہوتے
تو دو قدم بھی نہ چل پاتا اپنے پاؤں سے میں
ہر ایک غم کے سمندر کو جست واحد سے
عبور کرتا ہوں اے ماں تری دعاؤں سے میں
یہ سنگ زار مری گفتگو سمجھتے ہیں
کلام کرتا ہوں اے نورؔ بے نواؤں سے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.