رم جھم ہے یہ اشکوں کی روانی ہے کہ کیا ہے
رم جھم ہے یہ اشکوں کی روانی ہے کہ کیا ہے
آ دیکھ مری آنکھ میں پانی ہے کہ کیا ہے
انوار کے دھارے ہیں یہ خوشبو ہے کہ تم ہو
آنچل ہے کوئی رات کی رانی ہے کہ کیا ہے
شعلہ ہے یہ شبنم ہے کہ تتلی ہے کلی ہے
اک بحر سخن تیری جوانی ہے کہ کیا ہے
یہ چاند سا چہرہ ہے کہ سورج کی کرن ہے
زلفیں ہیں تری رات سہانی ہے کہ کیا ہے
لگتا ہے فلک ہم کو اگر مصرع اولیٰ
تو پھر یہ زمیں مصرع ثانی ہے کہ کیا ہے
ہونٹوں پہ لرزتے ہوئے دم توڑ چکا ہے
بیکار کوئی قصہ کہانی ہے کہ کیا ہے
یاسرؔ ہے محبت کو سمجھنا بھی مصیبت
تازہ بھی نہیں ہے تو پرانی ہے کہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.