رشتۂ دل بھی کسی دن خواب سا ہو جائے گا
رشتۂ دل بھی کسی دن خواب سا ہو جائے گا
تیرے میرے درمیاں وہ فاصلہ ہو جائے گا
پیلی پیلی رت جدائی کی اچانک آئے گی
قربتوں کا سبز موسم بے وفا ہو جائے گا
آئنے رنگوں کے خالی چھوڑ جائے گی دھنک
حیرتیں رہ جائیں گی منظر جدا ہو جائے گا
کیا نشانہ ٹھیک بیٹھے گا ہوائے تیز میں
جو کماں سے تیر نکلے گا خطا ہو جائے گا
تیری پیشانی پہ بھی پڑ جائیں گے تلخی سے بل
میری سچی بات پر تو بھی خفا ہو جائے گا
گھر سے نکلوں گا ہتھیلی پر لئے اجلا چراغ
علم ہے کالی ہوا کا سامنا ہو جائے گا
آنے والے جانے والوں کا بدل ہوتے نہیں
پر نہیں ہوگا جو پیدا اک خلا ہو جائے گا
ٹوٹ جائے گا در دیوار زنداں کا غرور
ایک آواز آئے گی قیدی رہا ہو جائے گا
میں نہیں تو اور ہی بیٹھے گا کوئی چھاؤں میں
آج کا چھوٹا سا بوٹا کل بڑا ہو جائے گا
آستینوں سے نکالیں گے جیالے آفتاب
بول بالا روشنی کے شہر کا ہو جائے گا
چاند کو ڈھونڈیں گی آنکھیں پھر نہ سورج کو رشیدؔ
چاند سورج سے تعلق دوسرا ہو جائے گا
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 237)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.