رشتہ نہیں ہے اب کوئی دار فنا کے ساتھ
رشتہ نہیں ہے اب کوئی دار فنا کے ساتھ
تا حشر اپنی خاک اڑے گی ہوا کے ساتھ
تھوکا تھا خون جس کے لیے راہ عشق میں
ابھرا ہوں اس کے ہاتھ پہ رنگ حنا کے ساتھ
اے چھوڑ جانے والے ذرا پیچھے مڑ کے دیکھ
ہر سانس اڑ رہی ہے تری گرد پا کے ساتھ
لائی تھی جو اڑا کے ہوا بوئے زلف یار
لے جا رہی ہے ہوش و خرد اب اڑا کے ساتھ
تو ہی بتا دے کیسے زیارت تری کروں
چسپاں ہے میری چشم ترے نقش پا کے ساتھ
لاتی ہے مجھ کو کھینچ کے چوکھٹ پہ بار بار
کیسی کشش ہے نسب تری ہر صدا کے ساتھ
شہبازؔ میرے اشک کے کیسے بجھیں گے دیپ
لو غم کی مل گئی ہے مخالف ہوا کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.