رشتوں کی الجھنوں کے بھنور سے نکل گیا
رشتوں کی الجھنوں کے بھنور سے نکل گیا
وہ شخص آج اپنے ہی گھر سے نکل گیا
پتھریلے حادثوں نے لہو کر دیا اسے
سودا سواد شیر کا سر سے نکل گیا
موسم جوان دیکھ کے جاگیں بغاوتیں
ہر اک پرندہ بوڑھے شجر سے نکل گیا
لفظوں کے ہیر پھیر میں الجھا رہا جو شخص
وہ اعتبار عرض ہنر سے نکل گیا
نوحہ ہم اپنی ذات کا لکھتے تو کس طرح
قطرہ لہو کا دیدۂ تر سے نکل گیا
چمکا دئے اسی نے اندھیروں کے آئنے
جو بھی سواد شام و سحر سے نکل گیا
سب جی رہے ہیں پھر بھی حقیقت ہے یہ نذیرؔ
ہر شخص زندگی کے اثر سے نکل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.