روایتوں کے ابھی آفتاب باقی ہیں
روایتوں کے ابھی آفتاب باقی ہیں
شرافتوں کے ابھی ماہتاب باقی ہیں
یہ مانا ہم نے کہ آزاد ہو چکے لیکن
ابھی غلامی کے ہم پر عذاب باقی ہیں
انہی کے دم سے ہے رونق یہی ہیں سرمایہ
بکھیرتے ہوئے خوشبو گلاب باقی ہیں
یہ ترجمان حیات بشر ہیں دیکھو تو
ابھرتے پھوٹتے اب بھی حباب باقی ہیں
حقیقتوں سے جو پردہ اٹھا ہوا معلوم
بہ نام دوست ابھی تک سراب باقی ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 223)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.