روایتوں کے خداؤں میں جنگ ہے کچھ اور
روایتوں کے خداؤں میں جنگ ہے کچھ اور
مگر سنو تو صدائے ملنگ ہے کچھ اور
نہ جانے کون سا طوفان آنے والا ہے
سیاہ رات کے بہنے کا ڈھنگ ہے کچھ اور
گلاب رت کی شفق منظری کا کیا کہنا
بسنت رت کا مگر زرد رنگ ہے کچھ اور
ہمارے ہم سفروں کی اڑان منزل تک
مگر ہمارے تو دل میں ترنگ ہے کچھ اور
روایتوں کی شکستہ حدود سے ہٹ کر
ہماری اہل زمانہ سے جنگ ہے کچھ اور
یہ مانا شام بچھائے گی سرمئی چادر
سمٹتی دھوپ میں لیکن امنگ ہے کچھ اور
سفید بالوں میں مہندی رچائے پھرتے ہو
جناب رندؔ تمہارا بھی ڈھنگ ہے کچھ اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.