روایتوں کو کبھی تم اساس مت کرنا
روایتوں کو کبھی تم اساس مت کرنا
میں لوٹ آؤں گا ہرگز یہ آس مت کرنا
گرفت خواب سے جس نے رہائی دی تم کو
وہ خود بھی جاگتا ہوگا قیاس مت کرنا
بکھر رہے ہو تو پھر ٹوٹتا بھی اندر سے
شکستگی کو تم اپنا لباس مت کرنا
کیا ہو جاں سے گزرنے کا فیصلہ جس میں
اس ایک لمحے کو صرف ہراس مت کرنا
اگرچہ ہاتھ میں ہو کاسۂ گدائی بھی
خدا کے بعد کسی کی سپاس مت کرنا
خزاں کے وار سے گھبرا کے اے جمیلؔ کبھی
شگفت گل کے لیے التماس مت کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.