رو کر نصیب عشق کو برسات بھی گئی
بھڑکا کے آگ بھیگی ہوئی رات بھی گئی
لے خود نگر چلے تری محفل سے اٹھ کے ہم
تجھ سے تو مل کے عشق کی اوقات بھی گئی
کچھ آپ مست ناز تھے کچھ ہم غیور تھے
تھوڑی بہت جو تھی وہ ملاقات بھی گئی
کیا جانے کس امید پہ ہے انتظار اب
حالانکہ وہ امید ملاقات بھی گئی
مرجھا چلا ہے آخری تارا بھی اے شہابؔ
سو جائیے اب آپ کہ یہ رات بھی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.