رو رہا ہوں میں کہ نقد دل گیا
رو رہا ہوں میں کہ نقد دل گیا
وہ یہ خوش ہیں اک خزانہ مل گیا
یاد ان کی آ گئی جب دل گیا
اک نہ اک ہم درد مجھ کو مل گیا
شوق میں طاقت تو دیکھو ضعف کی
بیٹھے بیٹھے میں کئی منزل گیا
کہہ گیا کوئی یہ میری قبر پر
بے وفا حوروں سے جا کر مل گیا
پائے رنگیں چومنے کے شوق میں
خون ہو کر دل حنا میں مل گیا
آہ کی اور ان کے دل میں راہ کی
اک قدم چل کر کئی منزل گیا
ایک پردہ پڑ گیا محمل پہ اور
جب غبار قیس تا محمل گیا
دل لیا تو درد کیوں رہنے دیا
اتنا پوچھوں گا اگر وہ مل گیا
پوچھتا ہے کوئی دل پر رکھ کے ہاتھ
کہئے اب تو اضطراب دل گیا
آپ تو آرام سے سوتے رہے
اور یہاں نالوں سے عالم ہل گیا
اف نگاہ یاس کا مضطرؔ اثر
دور تک روتا ہوا قاتل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.