روگ الفت کا جسے لگ جائے ہے
روگ الفت کا جسے لگ جائے ہے
لطف جینے کا وہی کچھ پائے ہے
یوں مٹا جاتا ہے راہ عشق میں
خاک پروانہ یہی بتلائے ہے
وعدہ آنے کا کیا ہے آئیں گے
اے دل نادان کیوں گھبرائے ہے
آہ مظلوما سے سچ ہے ہم نشیں
آسماں کیا عرش بھی تھرائے ہے
آپ نے شاعر کہا شاعر ہوں میں
شاعری ورنہ مجھے کب آئے ہے
ساحل امید پا کر اے شفیعؔ
کشتئ امید ڈوبی جائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.