اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں
اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں
دیکھ کے اس بستی کی حالت ویرانے یاد آتے ہیں
اس نگری میں قدم قدم پہ سر کو جھکانا پڑتا ہے
اس نگری میں قدم قدم پر بت خانے یاد آتے ہیں
آنکھیں پر نم ہو جاتی ہیں غربت کے صحراؤں میں
جب اس رم جھم کی وادی کے افسانے یاد آتے ہیں
ایسے ایسے درد ملے ہیں نئے دیاروں میں ہم کو
بچھڑے ہوئے کچھ لوگ پرانے یارانے یاد آتے ہیں
جن کے کارن آج ہمارے حال پہ دنیا ہنستی ہے
کتنے ظالم چہرے جانے پہچانے یاد آتے ہیں
یوں نہ لٹی تھی گلیوں دولت اپنے اشکوں کی
روتے ہیں تو ہم کو اپنے غم خانے یاد آتے ہیں
کوئی تو پرچم لے کر نکلے اپنے گریباں کا جالبؔ
چاروں جانب سناٹا ہے دیوانے یاد آتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Habib Jalib (Pg. 79)
- Author : Habib Jalib
- مطبع : Tahir Sons Publishers (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.