رونے میں ابر تر کی طرح چشم کو میرے جوش ہے
رونے میں ابر تر کی طرح چشم کو میرے جوش ہے
نالہ میں آہ رعد سا شور ہے اور خروش ہے
رعد نے شور سے پکار مستوں کو یہ نوید دی
تم ہو کدھر اے مے کشو موسم ناے و نوش ہے
چاک کروں ہوں جیب صبر طالع عندلیب دیکھ
سننے کو اس کا درد دل گل ہی بہ شکل گوش ہے
کن نے چمن میں مے کشی کی ہے صبا تو سچ کہو
جام ہے گل کے ہاتھ میں غنچہ سبو بہ دوش ہے
کون دوانہ مر گیا اس کے عزا میں اب تلک
اس کے لباس سر بہ سر چشم سیاہ پوش ہے
نالہ ہے خانہ زاد عشق لیک کہاں سر و دماغ
اپنے تو قافلے کے بیچ جو ہے جرس خموش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.