رونے سے کم ہوا نہ ہمارے جگر کا بوجھ
رونے سے کم ہوا نہ ہمارے جگر کا بوجھ
دامن پہ آ کے ٹھہر گیا چشم تر کا بوجھ
کل ہم نے اپنے سر پہ اٹھا لی تھی کائنات
اٹھتا نہیں ہے آج مگر اپنے سر کا بوجھ
وہ دور اپنے بام سے جھانکا ہے پھر کوئی
اب آسماں اتار کے پھینکے قمر کا بوجھ
وہ پوچھتے ہیں آج مری الجھنوں کی بات
شاید چھتیں اٹھائیں گی دیوار و در کا بوجھ
انجمؔ وہیں پہ ٹوٹ گئے سارے سلسلے
ان سے نہ اٹھ سکا تری تشنہ نظر کا بوجھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.