روز دینے لگے آزار یہ کیا
روز دینے لگے آزار یہ کیا
اور سمجھتے ہو اسے پیار یہ کیا
جرم الفت کی ہے تقدیر یہ کیوں
ہم سے رہتے ہیں وہ بیزار یہ کیا
ناتوانی ہوئی ہمدرد مری
درد کہتا ہے کہ سرکار یہ کیا
تم تو غارت گر دل ہو صاحب
پھر تمہیں کہتے ہیں دل دار یہ کیا
آہ کی میں نے تو بولے ہے ہے
جی اٹھا عاشقؔ بیمار یہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.