روتے رہتا ہے دیوار سے لگ کر پاگل ہے
روتے رہتا ہے دیوار سے لگ کر پاگل ہے
سنتا ہوں اپنے بارے میں اکثر پاگل ہے
جس کو پانے کی خاطر کب سے پاگل تھا میں
اس نے مجھ سے ہاتھ چھڑایا کہہ کر پاگل ہے
جو ہم کو نہیں کرنے تھے وہ سارے کام کئے
کون بھلا دنیا میں ہم سے بڑھ کر پاگل ہے
تیری راہیں تکتے تکتے ہو گئے پتھر ہم
اب تو اس کو ہاتھ لگا دے پتھر پاگل ہے
ایک پری نے جب سے اس میں پاؤں بھگوئے ہیں
چاٹ رہا ہے ساحل یار سمندر پاگل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.