روتے روتے آنکھ ہنسے تو ہنسنے دو
ہونٹوں پر مسکان کو زندہ رہنے دو
خوشیوں کی رت پر بھی ان کے پہرے ہیں
بے موسم کے پھول کھلیں تو کھلنے دو
کتنا گہرا سناٹا ہے ساحل پر
لہروں سے طوفان اٹھے تو اٹھنے دو
جانے کب وہ ایک مسافر آ پہنچے
چوکھٹ پر اک دیپ جلا کر جلنے دو
جن خوابوں میں اس کی خوشبو پھیلی ہے
ان خوابوں کو دل میں زندہ رہنے دو
لوگوں سے کہہ دو امیدیں زندہ ہیں
قیصرؔ آنسو پلکوں سے مت گرنے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.