روؤں تو خشک آنکھ میں آنسو کہاں سے آئے
روؤں تو خشک آنکھ میں آنسو کہاں سے آئے
بولوں تو بھی زبان پہ قابو کہاں سے آئے
بہنو تمہاری مانگ کا سیندور کیا ہوا
بچوں تمہارے ہاتھ میں چاقو کہاں سے آئے
انصاف کا لحاظ نہ تقسیم کا شعور
ان بندروں کے ہاتھ ترازو کہاں سے آئے
وہ احترام مسجد و مندر کہاں گئے
یہ سادھوؤں کے بھیس میں ڈاکو کہاں سے آئے
ہیں ایک گھر کے لوگ یہاں غیر کون ہے
پھر یہ معاملات من و تو کہاں سے آئے
آپس کی رنجشیں ہیں کہ باہر کی سازشیں
یہ ضد یہ اختلاف کے پہلو کہاں سے آئے
اللہ کیسے آ گئی لفظوں میں روشنی
میری بیاض شعر میں جگنو کہاں سے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.