روز بے وقت یہاں کون صدا دیتا ہے
روز بے وقت یہاں کون صدا دیتا ہے
نیند پوری نہیں ہوتی کہ جگا دیتا ہے
سارا اپنا ہی لکھا آپ مٹا ڈالا تھا
یاد آتا ہے وہ قصہ تو رلا دیتا ہے
ہونے لگتا ہے گماں جنبش لب کا جس دم
سامنے سے کوئی تصویر ہٹا دیتا ہے
چلو اب ڈوب ہی جاتے ہیں کہ دریا کب سے
کسی غرقاب خزانے کا پتہ دیتا ہے
روز ملتا ہوں میں اپنے کو بڑی مشکل سے
کون ہے جو مجھے خود سے ہی چھپا دیتا ہے
جانے کس دھوپ کی شدت ہے بدن صحرا میں
لو کا جھونکا بھی قیامت کا مزہ دیتا ہے
سایۂ ابر رواں تیرا گزرنا اکثر
کچھ نہ کچھ جیسے ہمیں یاد دلاتا دیتا ہے
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 107)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.