روز دہرائیں گے جب شام و سحر کی تاریخ
روز دہرائیں گے جب شام و سحر کی تاریخ
کیسے بدلے گی بھلا آپ کے گھر کی تاریخ
ان فضاؤں میں کوئی بڑھ کے دکھائے تو کمال
خود بہ خود ہوگی رقم بازوئے پر کی تاریخ
اپنے بچوں کو نہ دیں پائے کبھی کوئی خوشی
صرف ہم لکھتے رہے اپنے ہنر کی تاریخ
لوٹنے والے کبھی لوٹ نہ پائیں گے مجھے
میں بتا دوں گا اگر رخت سفر کی تاریخ
اپنی تاریخ پہ اس درجہ بھروسا ہیں ہمیں
ہم نہ دیکھیں گے ادھر اور ادھر کی تاریخ
لاکھ بے یار و مددگار پھرے ساحل پر
قید رہتی ہے صدف میں ہی گہر کی تاریخ
میرؔ و غالبؔ جنہیں کہتا ہے زمانہ شاہدؔ
ان کے ہر شعر میں ہے فکر و نظر کی تاریخ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.