روز اول سے یہی کرتا رہا ہے آدمی
روز اول سے یہی کرتا رہا ہے آدمی
سوچتا کم اور زیادہ بولتا ہے آدمی
ہے یہ قاصر اپنے چہرے کو بدلنے سے مگر
آئنہ ہر زاویے سے دیکھتا ہے آدمی
کون سی منزل ہے اس کی اور جانا ہے کہاں
نت نئے رستوں پہ چلتا جا رہا ہے آدمی
ہے کسی کا انتظار اس کو یا اس کا خبط ہے
یا ہر اک آہٹ پہ رسماً چونکتا ہے آدمی
حرکت و سکنات زندہ ہیں نیازؔ اس میں مگر
سچ تو یہ ہے جانے کب کا مر چکا ہے آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.