روز ازل سے واقف اسرار میں ہی تھا
روز ازل سے واقف اسرار میں ہی تھا
پاکیزگیٔ نفس کا معیار میں ہی تھا
آسائشیں تمام میسر تھیں خلد میں
دنیائے رنج و غم کا طلب گار میں ہی تھا
اہل خرد کو اس کا رہا عمر بھر ملال
اہل جنوں میں صاحب دستار میں ہی تھا
دنیا نے صلح کل کا پیامی کہا مگر
دو بھائیوں کے بیچ میں دیوار میں ہی تھا
سب لوگ میرے شہر میں آذر پرست تھے
ہاں بت گری کی رسم سے بیزار میں ہی تھا
تہذیب زندگانیٔ آدم کے واسطے
ظلمت کدے میں مطلع انوار میں ہی تھا
احباب کی نوازش پیہم سے یہ لگا
اس شہر میں اکیلا قلم کار میں ہی تھا
تسلیم کر چکا ہے زمانہ اسے ندیمؔ
منزل شناس قافلہ سالار میں ہی تھا
- کتاب : سراب دشت امکاں(غزلیات) (Pg. 49)
- Author : ڈاکٹر امتیاز ندیم
- مطبع : مکتبہ نعیمہ صدر بازار(مئو ناتھ بھنجن) (2020)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.