روز حساب سب کو شکایت ہے آپ سے
روز حساب سب کو شکایت ہے آپ سے
اب دیکھیے کہ کس کو محبت ہے آپ سے
سنبل ہو گل ہو سرو ہو نرگس کہ بوئے گل
ہر چیز گلستاں کی عبارت ہے آپ سے
گل ہوں کہ مہر و ماہ ہوں انجم کہ شمع بزم
ملتی ہوئی ہر ایک کی صورت ہے آپ سے
فکر معاش فکر سخن فکر دہر ہے
وابستہ اب تو میری طبیعت ہے آپ سے
اب گلستان دہر کیا باغ ارم سے بھی
میں بے نیاز ہوں مجھے نسبت ہے آپ سے
سجدہ صنم کدے میں ہو یا کوہسار میں
منسوب صرف میری عبادت ہے آپ سے
میں دیکھتا ہوں ہر حسیں صورت میں آپ کو
نکھرا ہوا یہ حسن بصیرت ہے آپ سے
مختار آپ تھے مرے وقت گناہ بھی
پھر بھی حضور مجھ کو ندامت ہے آپ سے
پوشیدہ آپ سے تو نہیں ہے شفاؔ کا حال
وہ آپ کا ہے اس کو عقیدت ہے آپ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.