روز وحشت ہے مرے شہر میں ویرانی کی
روز وحشت ہے مرے شہر میں ویرانی کی
اب کوئی بات نہیں بات پریشانی کی
میرے دریا کبھی دریا بھی ہوا کرتے تھے
اب بھی آواز سی آتی ہے مجھے پانی کی
آئنہ خانے کے باہر وہ مجھے پوچھتے ہیں
آئنہ خانے میں کیا بات تھی حیرانی کی
اب غزالاں سے کہو چھپ کے کہیں بیٹھ رہیں
آمد آمد ہے کسی غول بیابانی کی
ہم کھلے گھر کے مکینوں کی یہی عادت ہے
ہم نہ دربان ہوئے اور نہ دربانی کی
یاد کر لینا بہتر کی کہانی باقیؔ
جنگ چھڑ جائے کسی وقت اگر پانی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.