روز گرے اک خواب عمارت ملبے میں دب جاؤں
روز گرے اک خواب عمارت ملبے میں دب جاؤں
صدیوں کی دیواریں پھاندوں لمحے میں دب جاؤں
کبھی کبھی صحراؤں کو بھی بند کروں مٹھی میں
اور کبھی اک ریت کے ادنیٰ ذرے میں دب جاؤں
میں تو خود اک پیڑ گھنا ہوں یہ ہے کیسے ممکن
چھوٹے موٹے پودوں کے میں سائے میں دب جاؤں
ایسا بھی ہو جائے اکثر ویسا بھی ہو جائے
سیلابوں کا رستہ روکوں قطرے میں دب جاؤں
میرے نام کا نون منورؔ اصل میں ایک معمہ
لاکھوں شرحوں میں ابھروں اک نکتے میں دب جاؤں
- کتاب : Aiwan (Pg. 104)
- Author : Manazir Ashiq Harganvi & Shahid Nayeem
- مطبع : Nirali Duniya (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.