روز اک فتنہ اٹھاتے کیوں ہو
ظلم لوگوں پہ یوں ڈھاتے کیوں ہو
نسل آدم سے تعلق رکھ کر
خون انساں کا بہاتے کیوں ہو
ہیں جو معصوم فرشتے ان کو
پاٹھ نفرت کا پڑھاتے کیوں ہو
جب اجالے کے محافظ ٹھہرے
پھر چراغوں کو بجھاتے کیوں ہو
پڑ گیا قحط ہے کیا پانی کا
خون سے پیاس بجھاتے کیوں ہو
رنجشیں کم ہیں دلوں میں نادمؔ
دوریاں اور بڑھاتے کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.