روز کٹتے ہیں یہاں ہاتھ کمانے والے
روز کٹتے ہیں یہاں ہاتھ کمانے والے
جینے دیتے نہیں مفلس کو زمانے والے
اپنا نفرت کی سیاست سے تعلق ہی نہیں
ہم ہیں دم توڑتی قدروں کو بچانے والے
بانٹتے ہیں جو زمینوں کو کوئی اور ہیں وہ
ہم نہیں صحن میں دیوار اٹھانے والے
آخر اک دن انہیں تذلیل تو سہنا ہوگی
جو ہیں کم ظرف کا احسان اٹھانے والے
وعدۂ عشق نبھانے نہیں آتے اس کو
وہی انداز ہیں اس کے بھی زمانے والے
دیکھنا کل اسی دھرتی سے نمو پائیں گے
مفلسوں کے لیے آواز اٹھانے والے
یار یاروں کے لیے جان لٹاتے تھے عمیرؔ
اب کہاں لوگ تعلق کو نبھانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.