روز نفرت زدہ آثار کو پڑھتے پڑھتے
روز نفرت زدہ آثار کو پڑھتے پڑھتے
مر نہ جاؤں کہیں اخبار کو پڑھتے پڑھتے
وقت کی چال کو لکھ پانے کی صورت ناپید
تیر چل جاتے ہیں تلوار کو پڑھتے پڑھتے
در بنانے کے ارادے رکھے رہ جاتے ہیں
نیند آ جاتی ہے دیوار کو پڑھتے پڑھتے
کون پڑھ پائے گا آنکھوں کے اشاروں کو بھلا
آئنہ کھو گیا رخسار کو پڑھتے پڑھتے
ہم کو معلوم نہیں کیسے ہم اپنے گھر تک
آ گئے کوچہ و بازار کو پڑھتے پڑھتے
سارے الجھاؤ کے منصوبے کوئی اور نہ چھور
ہوں پس و پیش میں سرکار کو پڑھتے پڑھتے
کتنے ارمان اسے دیکھ کے جاگے تھے سمنؔ
سو گئے سب لب اقرار کو پڑھتے پڑھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.