روز سمجھوتوں کے زہراب پئے جا رہے ہیں
روز سمجھوتوں کے زہراب پئے جا رہے ہیں
کیسے جینا تھا ہمیں کیسے جئے جا رہے ہیں
دل بھی کمبخت ہو جیسے کسی مفلس کا لباس
جتنا پھٹتا ہے بس اتنا ہی سیئے جا رہے ہیں
یاد کرتے ہیں تجھے روز بھلانے کے لئے
جو نہ کرنا تھا وہی کام کیے جا رہے ہیں
آنے والا کوئی طوفان ہے سید کاشفؔ
دیکھ اشارات ہواؤں سے دئے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.