روزانہ کوئی کاسہ گدائی کا اٹھا کر
روزانہ کوئی کاسہ گدائی کا اٹھا کر
کوچے سے گزر جاتا ہے آواز لگا کر
یہ کیسا ستم ہے کہ دکھائی نہ دے مجھ کو
وہ شخص جو نکلا نہیں سینے میں سما کر
دل کس کی تسلی کے لیے جلنے لگا تھا
دل کس کے لیے راکھ ہوا خود کو جلا کر
اک آئنہ بردار کے ماتھے پہ لکھا تھا
سچ بول مگر جھوٹ کی شیرینی ملا کر
دنیا کا ہر اک صاحب و مختار بھی تجھ سا
انسان ہے انساں کو بنایا نہ خدا کر
یہ ہجر مسلسل رہا آئین محبت
اس درد کی تلخی سے پریشاں نہ ہوا کر
عادلؔ یہ سر شام کہاں جانے لگا ہے
تو سوت کی دستار میں پیوند لگا کر
- کتاب : Inpage File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.