روزی ملی تو ہاتھ سے سب یاریاں گئیں
روزی ملی تو ہاتھ سے سب یاریاں گئیں
آوارگی کی اپنی طرح داریاں گئیں
تارا سحر کا بزم کو کرتا تھا منتشر
راتیں گئیں وہ رات کی بیداریاں گئیں
رکھتے تھے چھیڑ تاکہ منانے میں لطف آئے
وہ لوگ چھٹ گئے وہ دل آزاریاں گئیں
دانستہ ڈالتے گرہیں بات بات میں
بحثیں گئیں وہ محفلی عیاریاں گئیں
رنگوں کے پیچ و خم میں الجھتی تھی آنکھ آنکھ
اپنی گرہ سے شام کی بازاریاں گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.