رک جانا تم میں آؤں گا شام ڈھلے
اپنا تن من بکھراؤں گا شام ڈھلے
اک تیرے آنے کی دیر ہے آ جانا
عطر ہوا میں مہکاؤں گا شام ڈھلے
تیری آنکھیں روشن تارے میں ان میں
قوس قزح بھی لہراؤں گا شام ڈھلے
قتل اگر میرا نہ کیا دن درپن میں
اپنے آپ ہی مر جاؤں گا شام ڈھلے
دیکھو پھر آون آون برسات کی ہے
جھولے ڈال کے لہراؤں گا شام ڈھلے
خط لکھنے کی فرصت ہے تو خط لکھنا
لکھنا آ کر اپناؤں گا شام ڈھلے
کارن کچھ لکھوں گا خط میں نہ آنے کے
کچھ ای میل سے سمجھاؤں گا شام ڈھلے
تم سے دھوکا کھایا پائی دل دنیا
دھوکا تم سے پھر کھاؤں گا شام ڈھلے
تم آؤ تو تم سے وعدہ ہے ایرجؔ
سدھ بدھ اپنی بسراؤں گا شام ڈھلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.