رک رک کے کبھی مڑ کے تجھے دیکھ رہا ہوں
رک رک کے کبھی مڑ کے تجھے دیکھ رہا ہوں
میں تیری جدائی سے بہت خوف زدہ ہوں
اس شخص سے ملنے کی جسارت ہی نہیں کی
خوابوں کے دریچے سے جسے جھانک رہا ہوں
میں تندئ حالات سے خائف نہیں ہوتا
اے خاک نشینو میں بگولوں میں پلا ہوں
دوری کی کوئی لہر نہ لے جائے بہا کر
چاہت کے سمندر میں سفر کر تو رہا ہوں
اک سمت اندھیرا ہے تو اک سمت کڑی دھوپ
حالات کے اک ایسے دوراہے پہ کھڑا ہوں
ہر سمت نئے دکھ کے سمندر کی صدا ہے
میں ترک تعلق کے جزیرے پہ کھڑا ہوں
تم قطع مراسم پہ ہو آمادہ تو کیا ہے
یہ زہر تو اک عمر سے میں چاٹ رہا ہوں
آئے گی مرے جسم سے اخلاص کی خوشبو
میں پھول ہوں اور پیار کی ٹہنی پہ سجا ہوں
- کتاب : Abr, Hawa aur Barish (Pg. 72)
- Author : Niyaz Hussain Lakhvira
- مطبع : Mavaraa Publications (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.