رک رک کے راستے میں شجر دیکھتا رہا
رک رک کے راستے میں شجر دیکھتا رہا
پہنچا جو اپنے گھر پہ تو گھر دیکھتا رہا
دن بھر تو کھیلتا رہا بچوں کے ساتھ پھر
پانی میں گھور گھور کے سر دیکھتا رہا
اس عرصۂ نگاہ میں اذن وفا کہاں
مدت تلک وہ میری نظر دیکھتا رہا
پھر اس نے اپنے چہرے سے آنکھیں اتار دیں
آنگن میں دل کے رقص شرر دیکھتا رہا
موجوں کے آر پار سفینہ تھا خواب کا
گہرے سمندروں سے سحر دیکھتا رہا
بکھرے ہوئے وہ رنگ وہ اڑتا ہوا جمال
زلفوں کو اس کی تا بہ کمر دیکھتا رہا
جھولی میں بھر کے لعل و گہر لوگ چل دئے
اجملؔ متاع حرف و ہنر دیکھتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.