رکا نہ غم کا جو سیل رواں تو کیا ہوگا
رکا نہ غم کا جو سیل رواں تو کیا ہوگا
اٹھا بدن سے اگرچہ دھواں تو کیا ہوگا
دیار عشق میں آنے کو آ تو جاؤں مگر
ملا نہ آپ کا نام و نشاں تو کیا ہوگا
اتر رہے ہیں فلک سے حیات کے جگنو
جنوں میں ڈھل گئے وہم و گماں تو کیا ہوگا
لباس نو میں ہے گلشن کا ہر شجر لیکن
اگر خزاں نے لیا امتحاں تو کیا ہوگا
زباں پہ پہرا خرد نے لگا دیا ہے مگر
لہو نے دے دیا اپنا بیاں تو کیا ہوگا
بدن کو آئنہ تم نے بنا لیا تو کیا
کسی نے کھول دی اپنی زباں تو کیا ہوگا
ابھی نہاں ہے ہر اک زخم دل لہو میں قمرؔ
مہک اٹھا جو یہ زخم نہاں تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.