Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رکا سا تھا کوئی منظر مگر ٹھہرا نہیں تھا

یاسر اقبال

رکا سا تھا کوئی منظر مگر ٹھہرا نہیں تھا

یاسر اقبال

MORE BYیاسر اقبال

    رکا سا تھا کوئی منظر مگر ٹھہرا نہیں تھا

    لرزتی یاد کا آنسو تھا اور بہتا نہیں تھا

    سمجھتے تھے وہ کم آمیزیٔ دروازۂ دل

    بہت دستک تھی لیکن زخم آوازہ نہیں تھا

    بصارت میں کسی نادیدہ وحشت کی رڑک تھی

    بھٹکتی آنکھ میں کس دشت کا ٹکڑا نہیں تھا

    صبا ہم راہ سطح آب میں بہتا کہاں تک

    تمنا گھل رہی تھی اور بدن سچا نہیں تھا

    کھلا پھر رات کے کہرے پہ آخر رات کھو کر

    ہوا کے ہاتھ میں جو عکس تھا اس کا نہیں تھا

    سلگتی رات کی رانی لپٹ کی آس میں تھی

    بجھی رت کی ہتھیلی پر دیا کھلتا نہیں تھا

    ہمی بیتاب تھے ذرے کا تارا تاپتے تھے

    خدا کے آئنے میں کون سا صحرا نہیں تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے