رکے ہوئے ہیں جو دریا انہیں روانی دے
رکے ہوئے ہیں جو دریا انہیں روانی دے
تو اپنے ہونے کی مجھ کو کوئی نشانی دے
پلٹ کے دیکھ لوں تجھ کو تو سنگ ہو جاؤں
مرے یقین کو ایسی کوئی کہانی دے
میں شاہ کار ہوں تیرا تو اے خدا اک دن
یہ مژدہ آ کے مرے رو بہ رو زبانی دے
وہ میرے خوابوں کو آنکھوں سے چھین لیتا ہے
اسے نہ شہر تمنا کی حکمرانی دے
سمندروں پہ برس کر نہ ہو فنا بادل
جو لوگ پیاسے ہیں ان کے لبوں کو پانی دے
ہے تنگ میری نظر میں یہ کائنات تیری
مرے خدا مجھے ادراک لا مکانی دے
میں خالی ہاتھ ملوں تجھ سے کس طرح یا رب
کتاب سینے پہ میرے بھی آسمانی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.