رخ بدلتے ہچکچاتے تھے کہ ڈر ایسا بھی تھا
رخ بدلتے ہچکچاتے تھے کہ ڈر ایسا بھی تھا
ہم ہوا کے ساتھ چلتے تھے مگر ایسا بھی تھا
لوٹ آتی تھیں کئی سابق پتوں کی چٹھیاں
گھر بدل دیتے تھے باشندے مگر ایسا بھی تھا
وہ کسی کا بھی نہ تھا لیکن تھا سب کا معتبر
کوئی کیا جانے کہ اس میں اک ہنر ایسا بھی تھا
پاؤں آئندہ کی جانب سر گزشتہ کی طرف
یوں بھی چلتے تھے مسافر اک سفر ایسا بھی تھا
تولتا تھا اک کو اک اشیائے مصرف کی طرح
دوستی تھی اور انداز نظر ایسا بھی تھا
خود سے غافل ہو کے جو پل بھر نہ خود کو سوچتا
اس بھری بستی میں کوئی بے خبر ایسا بھی تھا
ہر نئی رت میں بدل جاتی تھی تختی نام کی
جس کو ہم اپنا سمجھتے کوئی گھر ایسا بھی تھا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 252)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.