رخ حیات پہ رنگ ملال اب بھی ہے
رخ حیات پہ رنگ ملال اب بھی ہے
کسی کو بھولنا کار محال اب بھی ہے
نہ جانے کب سے ہے صحراؤں کا سفر درپیش
مگر یہ دل ہے کہ دریا مثال اب بھی ہے
نبھا رہا ہے تعلق رفیق دیرینہ
غم نفس کو ہمارا خیال اب بھی ہے
ردائے زخم سے کل بھی دمک رہا تھا بدن
نگار خانۂ ہستی نہال اب بھی ہے
دراز دستئ شام فراق سے کہہ دو
کہ میری روح میں کیف وصال اب بھی ہے
ملا تو ہے وہ بظاہر تپاک سے لیکن
نگاہ کہتی ہے شیشے میں بال اب بھی ہے
زباں بریدوں کے تیور بتا رہے ہیں رازؔ
نگاہ و لب پہ وہ حرف سوال اب بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.