رخ انسانیت پر بھیگے جوتے مار دیتی ہے
رخ انسانیت پر بھیگے جوتے مار دیتی ہے
یہاں پر بھوک اب معصوم بچے مار دیتی ہے
ہمیں معلوم ہے ناجائز و جائز ہے کیا لیکن
شکم کی آگ تو سارے سلیقے مار دیتی ہے
مرے دل میں بھی جذبے ہیں تمنائیں مچلتی ہیں
مگر غربت محبت کے ارادے مار دیتی ہے
محبت اجنبی لوگوں سے رشتہ جوڑ لیتی ہے
کدورت حد سے بڑھ جائے تو رشتے مار دیتی ہے
ہم اپنی ماں کی نظروں میں وہی معصوم بچے ہیں
چپت وہ پیار سے اب بھی ہمارے مار دیتی ہے
مجھے مشکورؔ اس سے جب شکایت ہونے لگتی ہے
وہ نم آنکھوں سے میرے سارے شکوے مار دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.