رخ ہی بدل دیا ہے غم روزگار کا
رخ ہی بدل دیا ہے غم روزگار کا
یہ حوصلہ ہے کس کے دل بے قرار کا
اے باغباں نہ پھول کو چٹکی سے یوں مسل
یاد آئے گا بہت ہی زمانہ بہار کا
اے میرے عشق تو ہی بتا کیا جواب دوں
وہ حال پوچھتے ہیں دل بے قرار کا
ہم نے تمہارے عشق میں وہ داغ کھائے ہیں
سینے کا داغ داغ ہے دامن بہار کا
تیرا جمال حسن کہ میرا جنون عشق
افسانے کو نہ بخش دے عنوان دار کا
در پر نگاہ ہاتھ گریباں پہ دم بخود
میں اک مجسمہ ہوں ترے انتظار کا
مثل کلیم حسن سے چشمک نہیں پسند
ہم جانتے ہیں جیت میں پہلو ہے ہار کا
کب اس کے نقش پا پہ نہ میری جبیں جھکی
جوہرؔ رہا ہے مجھ پہ کرم کردگار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.