رخ کسی اور کی جانب ہے اشارے کچھ اور
رخ کسی اور کی جانب ہے اشارے کچھ اور
شہر میں چاہنے والے ہیں تمہارے کچھ اور
اتنی جلدی نہیں اس رات میں آتا ہے قرار
دل سے کہہ دو کہ شب ہجر کو وارے کچھ اور
ساتھ رہتا ہے بہت روز کوئی عشق میں کب
ہیں جو کچھ اور تمہارے تو ہمارے کچھ اور
ہو گئیں یاد تری آیتیں کچھ اور ہمیں
پڑھ لیے ہم نے ترے عشق کے پارے کچھ اور
میں تو سمجھا تھا کہ اب رات ہے جانے والی
آخر شب نکل آئے ہیں ستارے کچھ اور
ایک آواز پہ دیوانے کہاں لوٹے ہیں
میرے آہو سے کہو مجھ کو پکارے کچھ اور
ختم ہوتا ہی نہیں سلسلۂ تشنہ لبی
لوگ موجود ہیں دریا کے کنارے کچھ اور
آج کی رات وہ بیٹھا ہے مرے پہلو میں
آج کی رات فلک چاند اتارے کچھ اور
اتنا آساں نہیں زنجیر بنانا اس کا
پیچ وہ اور دے گیسو کو سنوارے کچھ اور
پھر ترا ملک رہے گا نہ ترا تاج نہ تخت
بڑھ گئے شہر میں گر ظلم کے مارے کچھ اور
دے مرے ہاتھ میں اب اپنی محبت کا عصا
عمر کا طے ہو سفر اس کے سہارے کچھ اور
شہر میں خوش تنوں خوش پیرہنوں کی خاطر
عشق میں پھر سے اٹھا لوں گا خسارے کچھ اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.