رخ پہ بھولی ہوئی پہچان کا ڈر تو آیا
رخ پہ بھولی ہوئی پہچان کا ڈر تو آیا
کم سے کم بھیڑ میں اک شخص نظر تو آیا
نہ سہی شہر اماں ذہن کا کوفہ ہی سہی
گھور جنگل کی مسافت میں نگر تو آیا
کٹ گیا مجھ سے مری ذات کا رشتہ لیکن
مجھ کو اس شہر میں جینے کا ہنر تو آیا
میرے سینے کی طرف خود مرے ناخن لپکے
آخر اس زخم کی ٹہنی پہ ثمر تو آیا
کچھ تو سوئے ہوئے احساس کے بازو تھرکے
اب کے پانی کا بھنور تا بہ کمر تو آیا
بند کمرے کی امس کچھ تو شناسا نکلی
صبح کے ساتھ کا بھٹکا ہوا گھر تو آیا
تن کی مٹی میں اگا زہر کا پودا چپ چاپ
مجھ میں بدلی ہوئی دنیا کا اثر تو آیا
- کتاب : Inkaar (Pg. 147)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.