رخ پہ حیا کا رنگ شہابی نقاب سا
اظہار کے لبوں پہ لرزتا حجاب سا
چہرہ کہ جیسے ایک صحیفہ ہو نور کا
لہجہ نئی غزل کی نویلی کتاب سا
صدیوں کی فرقتوں میں مجھے قید کر گیا
وہ لمحۂ وصال کہ تھا جو سراب سا
میں تھا حصار ذات کی خاموشیوں میں گم
چھیڑا ہے آج کس نے یہ دل کا رباب سا
صدیوں کی اک طویل رفاقت کے باوجود
ہیں وہ ہی فاصلے سے وہی اجتناب سا
وہ پچھلے انقلاب ہی کیا دے گئے ہمیں
اک لاؤ انقلاب جو ہو انقلاب سا
سجادؔ اپنے ہوش و خرد کو بچائیو
ساقی بنا ہوا ہے جو خود ہے شراب سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.