رخ سے پردہ جو ہٹا دو تو مزا آ جائے
رخ سے پردہ جو ہٹا دو تو مزا آ جائے
اپنا چہرہ جو دکھا دو تو مزا آ جائے
دوریاں ڈستی ہیں ہر شب مجھے سانپوں کی طرح
فاصلے آ کے مٹا دو تو مزا آ جائے
میری آواز اکیلی بھی ہے مدھم بھی ہے
تم جو آواز ملا دو تو مزا آ جائے
چاند کے مثل نگاہوں میں حسیں چہرہ ہے
غم کے بادل کو ہوا دو تو مزا آ جائے
جنگ کرتا ہے زمانے سے اکیلا ہانیؔ
تم اگر ساتھ نبھا دو تو مزا آ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.