رخ زلف میں بے نقاب دیکھا
رخ زلف میں بے نقاب دیکھا
میں تیرہ شب آفتاب دیکھا
محروم ہے نامہ دار دنیا
پانی سے تہی حباب دیکھا
سرخی سے ترے لبوں کی ہم نے
آتش کو میان آب دیکھا
قاصد کا سر آیا اس گلی سے
نامے کا مرے جواب دیکھا
جانا یہ ہم نے وفات کے بعد
دیکھا جو جہاں میں خواب دیکھا
آفت کا نشانہ ہو چکا تھا
میں دل کی طرف شتاب دیکھا
اک وضع نہیں مزاج معشوق
گہہ لطف و گہے عتاب دیکھا
آنکھوں سے بہاریں گزریں کیا کیا
کس کس کا نہ میں شباب دیکھا
کل مے کدے میں بغیر ساقی
اوندھا قدح شراب دیکھا
کیں اس نے جفائیں بے حسابی
اک دن نہ کبھو حساب دیکھا
سینے سے نکل پڑا نہ آخر
دل کا مرے اضطراب دیکھا
کیا ہوگی فلاح بعد مردن
جیتے تو سدا عذاب دیکھا
آبادی ہے اس کی مصحفیؔ کم
عالم کے تئیں خراب دیکھا
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(hashtum) (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.